Ø+سن اخلا Ù‚ Ø+صول جنت کاسبب ہے

ایک دفعہ آپ ï·ºÙ†Û’ ایک بچے Ú©Ùˆ پیا رکیا ۔جب ایک عرب Ù†Û’ یہ دیکھا تواس Ù†Û’ کہا کہ میرے تو اتنے بچے ہیں لیکن میں Ù†Û’ کبھی کسی Ú©Ùˆ پیا ر نہیں کیا Û” آپ ï·º Ù†Û’ فرمایا ،ترجمہ:’’ تمہارے دل سے رØ+مت اور شفقت چھین Ù„ÛŒ گئی ہے ۔اَب کیا کیا جاسکتا ہے ‘‘؟

جو اپنے لئے پسندکرو وہی دوسروں کیلئے پسند کرو

Ø+سد،غصہ اور زبان Ú©ÛŒ دست درازیاں ،ان سب کا علاج رØ+مت وشفقت سے ہو سکتا ہے ۔اسی رØ+مت اور Ù…Ø+بت کا ایک معیارØ+دیث شریف میں دیا گیا ہے کہ کوئی فرد مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ Ùˆ ہ اپنے مومن بھائی کیلئے وہ بات پسند نہ کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے ۔سماجی بہتری Ú©Û’ لئے یہی تعلیمات بھی کافی تھیں۔ اس سوچ کا نتیجہ یہ ہو تا کہ ’’انسان سوچتا کہ جب میں اپنی بے عزتی نہیں چاہتا تو دوسروں Ú©ÛŒ بے عزتی کیو Úº کروں ØŸ

مجھے یہ پسند نہیں کہ میری غیر Ø+اضری میں میری غیبت Ú©ÛŒ جائے، تو میں دوسروں Ú©ÛŒ غیبت کیوں کروں ،میں نہیں چاہتا کہ میرے عیوب Ú©ÛŒ پردہ داری ہو،پھر میں دوسروں Ú©Û’ عیوب Ú©ÛŒ پردہ داری کیوں کروں،میں نہیں چاہتا کہ میرے ساتھ کوئی سختی سے بولے ،گالی دے،لعنت پھٹکا ر کرے ،تو میں پھر دوسروں کیساتھ ایسا برتا ÙˆÙ” کیسے کروں ؟اگر ہمیں مزید Ú©Ú†Ú¾ علم نہ ہوکہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں ØŒ کیا اچھا ہے اور کیا برا اور Ù…Ø+ض یہ Ø+دیث آنکھو Úº Ú©Û’ سامنے رہے تو بہت سی اخلاقی برائیوں کا خاتمہ ہوسکتا ہے Û”

لہٰذا جو آدمی اپنے لئے پسند نہیں کرتا وہ دوسرے کیلئے پسند نہ کرے ،اور دوسرے کیلئے بھی وہ پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے ۔اس Ú©Û’ بغیر کوئی مومن صØ+ÛŒØ+ معنوں میں مومن نہیں ہوسکتا۔ ہما را رویہ ایسا ہونا چاہئے جیسے کہ ہاتھ میں ترازوہو۔ہر بات جو منہ سے Ù†Ú©Ù„Û’ تو اسے تولہ جائے کہ آیا یہ بات مجھے پسند ہے ،کیا میں اسے اپنے لئے پسند کرتاہوں ØŸ

اگر نہیں تو پھر یہ کسی دوسرے کیلئے کیسے پسندیدہ ہوسکتی ہے Û” رØ+مت اور Ù…Ø+بت وشفقت دراصل ایک بنیادی صفت ہے ،ہر مسلمان Ú©Ùˆ اپنے دل Ú©Û’ اندر رØ+یم بھی ہونا چاہئے اور دقیق قلب بھی ،دل Ú©ÛŒ سختی ،زبان Ú©ÛŒ سختی ،برتاؤ Ú©ÛŒ سختی ØŒ یہ ایمان کیساتھ نہیں سجتی ،ایمان Ú©Û’ ساتھ تو نرمی ہی سجتی ہے وہ نرمی جس Ú©Û’ نبی کریمؐ اور صØ+ابہ کرام رضی اﷲتعالیٰ عنہ مظہر ہیں۔اخلاق نبوی ﷺسے متصف صوفیائے کرام اتباع رسول ﷺکا وہ عظیم پیکر ہیں

جنہوں Ù†Û’ سنت رسول ï·º Ú©Ùˆ زندہ کیا Û” انہوں Ù†Û’ اپنے ابتدائی زمانے میں Ø+ضور پاک ï·ºÚ©Û’ اقوال پر عمل کیا اور اپنی روØ+انی زندگی Ú©Û’ درمیان زمانےمیں آپ ï·ºÚ©Û’ اعمال Ú©ÛŒ اقتداء Ú©ÛŒ ØŒ جس کا نتیجہ یہ ہو ا کہ ان میں اخلا Ù‚ نبویؐ اچھی طرØ+ راسخ ہوگئے Û”